پاکستان میں سلا?
? مشینوں کا استعمال گزشتہ چند سالوں میں نمایاں طور
پر بڑھا ہے۔ یہ مشینیں عام طور
پر کلبوں، ہوٹلوں اور تفریحی مقامات
پر نصب کی جاتی ہیں جو نوجوان نسل کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق، اس صنعت
نے ملک میں غیر رسمی طور
پر اربوں روپے کا کاروبار پیدا کیا ہے۔
سلا?
? مشینوں کی قانونی حیثیت مبہم سمجھی جاتی ہے۔ اگرچہ کچھ صوبوں میں جوا کھیلنا غیر قانونی ہے، لیکن تکنیکی طور
پر یہ مشینیں کھیل کے آلات کے طور
پر رجسٹرڈ ہیں۔ ماہرین قانونی خلا کو خطرناک قرار دیت?
? ہیں کیونکہ اس سے منی لانڈرنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے امکانات بڑھت?
? ہیں۔
معاشی نقطہ نظر سے، یہ صنعت روزگار کے نئے مواقع فراہم کرتی ہے۔ مشینوں کی دیکھ بھال، سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ اور ریٹیل آپریشنز سے وابستہ افراد کو فائدہ ہو رہا ہے۔ تاہم، سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ مشینیں نوجوانوں میں جوئے کی لت کو بڑھا رہی ہیں جس سے خاندانی تنازعات اور مالی مشکلات پیدا ہو رہ?
? ہیں۔
حکومت کی جانب سے حال ہی میں سلا?
? مشینوں کے لیے نئے ضوابط پیش کیے گئ?
? ہیں جن میں عمر کی پابندی، ٹیکس کے قوانین اور صارفین کے حقوق شامل ہیں۔ ماہرین معاشیات کا خیال ہے کہ مناسب ریگولیشن اور ٹیکس نظام سے یہ صنعت قومی خزانے میں سالانہ 5 ارب روپے تک کا اضافہ کر سکتی ہے۔
مستقب
ل م??ں اس شعبے کی ترقی کا انحصار حکومتی پالیسیوں، عوامی ردعمل اور ٹیکنالوجی میں جدت
پر ہوگا۔ جب تک معاشرتی بہبود اور اقتصادی مفادات کے درمیان توازن قائم نہیں کیا جاتا، سلا?
? مشینوں
پر بحث جاری رہنے کا امکان ہے۔